Select Menu

اہم خبریں

clean-5

Islam

Iqtibasaat

History

Photos

Misc

Technology

one mistake of china which spread coronavirus in world



چین کی وہ نا اہلی جس نے دنیا کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کر دیا

کورونا ۔۔۔آفت میں بھی چند مثبت پہلو



کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، انفیکشنز اور ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور کئی شہر یہاں تک کہ ممالک بھی بند ہو رہے ہیں اور لوگوں کو زبردستی تنہائی میں بھیجا جا رہا ہے۔مگر تمام تر پریشان کْن خبروں کے ساتھ ساتھ چند ایسی باتیں بھی ہیں جو ہماری امید بندھا سکتی ہیں۔
ممالک کے لاک ڈاؤن میں جانے کی وجہ سے آلودگی میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔خبر آئی ہے کہ لاہور جیسے شہر میں لاک ڈائون ہونے کی وجہ سے ائیر کوالٹی بہتر ہونے کی وجہ سے لاہور شہر26 ویں نمبر آگیا ہے۔ صنعتی سرگرمیوں اور گاڑیوں کے سڑکوں پر آنے میں کمی سے چین اور شمالی اٹلی، دونوں ہی میں نائیٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی سطحوں میں بڑی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ نائیٹروجن ڈائی آکسائیڈ فضا میں آلودگی پھیلانے والا ایک طاقتور کیمیکل ہے جس کی وجہ سے حدت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
نیویارک میں محققین کے مطابق ابتدائی نتائج کے مطابق گذشتہ سال کے مقابلے میں گاڑیوں سے نکلنے والی کاربن مونو آکسائیڈ میں تقریباً 50 فیصد کمی ہوئی ہے۔اور ایئرلائنز کی جانب سے پروازیں منسوخ کیے جانے اور کروڑوں لوگوں کے گھروں سے کام کرنے کی وجہ سے توقع ہے کہ دنیا بھر کے ممالک میں آلودگی میں کمی کا یہ رجحان جاری رہے گا۔
اسی طرح اٹلی کے شہر وینس کے رہائشیوں نے اپنے شہر سے گزرنے والے کئی کینالوں میں پانی پہلے سے کہیں زیادہ بہتر ہوگیا ہے۔شمالی اٹلی میں واقع مشہور سیاحتی مقام کی سڑکیں خالی ہیں اور وبا کے پھوٹنے کی وجہ سے آبی ٹریفک میں کمی ہوئی ہے جس کی وجہ سے گرد بیٹھ گئی ہے۔عام طور پر گدلا رہنے والا پانی اتنا صاف ہوگیا ہے کہ مچھلیاں بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ اٹلی کے شہر وینس میں 18 مارچ 2020 کو لی گئی  تصویر میں کینال کا صاف پانی دیکھا جا سکتا ہے۔ہم سبھی نے حالیہ دنوں میں خریداری میں افراتفری، اور ٹوائلٹ پیپر اور دیگر اشیائے ضروریہ پر لوگوں کو لڑتے جھگڑتے ہوئے دیکھا مگر اس وائرس نے دنیا بھر میں رحمدلی اور ہمدردی کے واقعات بھی دیکھنے میں آ رہے ہیں۔لوگ خیرات کرتے دکھائی دے رہے ہیں ۔ نیویارک کے دو لوگوں نے صرف 72 گھنٹوں کے اندر 1300 رضاکاروں کا ایک گروہ اکھٹا کر لیا ہے جو شہر میں وائرس کے خطرے کی زد میں موجود لوگوں اور عمر رسیدہ افراد کے گھروں پر اشیائے صرف پہنچائیں رہے ہیں ۔ پاکستان میں کئی فلاحی تنظیموں کی جانب سے مزدوروں کو راشن دینے کیلئے واٹس اپ کئے جارہے ہیں۔
فیس بک نے کہا ہے کہ برطانیہ میں لاکھوں لوگوں نے وائرس سے نمٹنے میں مدد کے لیے قائم کیے گئے مقامی امدادی گروہوں میں شمولیت اختیار کر لی ہے، جبکہ ایسے ہی گروہ کینیڈا میں بھی قائم کیے گئے ہیں۔
امریکہ میں ایک سٹور کے شیلف میں چسپاں پیغام میں عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ صرف ضروری اشیا ہی خریدیں۔آسٹریلیا میں سپرمارکیٹوں نے عمر رسیدہ افراد کے لیے ایک خصوصی گھنٹہ مختص کیا ہے تاکہ بڑی عمر کے یا جسمانی طور پر معذور افراد سکون سے خریداری کر سکیں۔
اس کے علاوہ لوگوں نے پیسے عطیہ کیے، کھانے کی ترکیبوں کا تبادلہ کیا، ورزش کے آئیڈیاز دئیے، اور خود ساختہ تنہائی میں موجود عمر رسیدہ افراد کو امید افزا پیغامات بھیجے۔ کچھ لوگوں نے اپنی دکانوں کو کھانوں کی تقسیم کے مراکز میں تبدیل کر دیا ہے۔
دفتری اور گھریلو معمولات کی وجہ سے ہم اکثر اپنے آس پاس موجود لوگوں سے لاتعلق ہوجاتے ہیں۔ اب جب وائرس سے ہم سب لوگ متاثر ہو رہے ہیں، تو یہ دنیا میں تنہائی کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ کئی برادریوں کو قریب بھی لے آیا ہے۔اٹلی جہاں ملک بھر میں لاک ڈاؤن ہے، وہاں لوگوں نے اپنی اپنی بالکونیوں میں جمع ہو کر حوصلہ بڑھانے والے گانے گائے۔جنوبی سپین میں ایک فٹنس انسٹرکٹر نے ایک رہائشی عمارت کی نچلی چھت سے ورزش کی تربیت کروائی اور باقی لوگوں نے اپنی اپنی بالکونیوں سے اس میں حصہ لیا۔کئی لوگوں نے اس موقع کا استعمال اپنے دوستوں اور پیاروں سے فون اور ویڈیو کالز پر بات کرنے کے لیے استعمال کیا ہے جبکہ دوستوں کے گروپ موبائل ایپس کے ذریعے گھر بیٹھے کلبز کا مزہ لے رہے ہیں۔ گھر میں سب افراد کافی عرصے کے بعد مل کر بیٹھے ہیں اور اپنے دکھ درد شیئر کئے ہیں۔
اس وائرس نے طبی عملے اور اہم شعبوں میں کام کرنے والے دیگر افراد کی اہمیت کو بھی واضح کر دیا ہے۔ ہزاروں یورپی افراد اپنی بالکونیوں میں کھڑے ہو کر وائرس سے نبرد آزما ڈاکٹروں اور نرسوں کو خراجِ تحسین پیش کر رہے ہیں جبکہ لندن میں میڈیکل کے طلبا نے طبی عملے کے بچے سنبھالنے اور ان کے گھروں کے کام کرنے کے لیے رضاکارانہ طور پر خدمات پیش کی ہیں۔اٹلی کے شہر ٹیورن میں لوگ لاک ڈاؤن کے دوران بالکونیوں میں جمع ہو کر ایک میوزک اور لائٹس شو سے لطف اندوز ہو تے رہے۔
کروڑوں لوگوں کے تنہائی میں ہونے کی وجہ سے اب زیادہ تر لوگ اس موقع کو اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔اکٹھے بیٹھنے کو غنیمت جانا کہ یہ بھی ایک اللہ کی نعمت ہے ۔
سوشل میڈیا صارفین اپنے نئے مشاغل کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں جن میں کتب بینی، بیکنگ، بْنائی اور مصوری شامل ہیں۔واشنگٹن میں قائم ڈی سی پبلک لائبریری ان لائبریریوں میں سے ہے جنھوں نے ایک ورچوئل بک کلب قائم کیا ہے جبکہ اٹلی سے تعلق رکھنے والے مایہ ناز شیف ماسیمو بوتورا نے انسٹاگرام پر کچن قورنٹین نامی سیریز شروع کی ہے جہاں گھر پر پھنسے افراد کو بنیادی ترکیبیں سکھائی جا رہی ہیں۔بحثیت مسلمان ہمیں ایک ایسا موقع ملا کہ روزگار کمانے کے جھیلوں میں ہم قرآن سے دور ہوگئے تھے اب ہمیں یہ موقع ملا کہ ہم ترجمع کے ساتھ قرآن پڑھ سکیں۔ اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھ کر ان کی اخلاقی تربیت کرسکیں اور ان کے ساتھ دوستانہ ماحول میں بات کرکے ان کے مسائل حل کریں۔ بڑوں کا احترام کرنے کی عادت ڈالیں۔ خواتین ایک دوسرے سے الجھنے کی بجائے گھر کے ماحول کو خوش اسلوبی سے چلانے کی عادت کو اپنائیں تو گھر جنت بن سکتاہے ، یہ ہمیں ایک اچھا موقع ملا ہے سیکھنے کا ۔ اللہ نے ایک موقع دیا ہے، اس کے ہر کام میں کوئی بہتری ہوتی ہے ، اللہ پاک ہمیں جلد از جلد اس آفت سے چھٹکارا عطا فرمائے۔ 

کورونا کا زورنہ ٹوٹ سکا،وائرس مزید 5 جانیں لےگیا،مریضوں کی تعداد1938ہوگئی


سندھ میں 676 کیس، پنجاب میں 676، خیبر پختونخوا میں 221، بلوچستان میں 153، گلگت بلتستان میں 148، اسلام آباد میں 58 جبکہ آزاد کشمیر میں 6 افراد اس موذی مرض سے متاثر ہیں۔

گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 73 کیسز اور پانچ اموات کیسز رپورٹ ہوئیں۔ اس وقت 26 پاکستانی شہری اس وبا کی وجہ سے انتقال کر چکے ہیں، 12 کی حالت تشویشناک ہے جبکہ 58 افراد صحتیاب ہو کر گھروں کو جا چکے ہیں۔

لاہور کے ہسپتالوں سے کورونا وائرس کے مریض صحتیاب ہوکر گھروں کو جانے لگے

میو ہسپتال سے 8 جبکہ پی کے ایل آئی سے چار سمیت 12 مریض صحتیاب ہو چکے ہیں۔ لاہور میں اس وقت کورونا مریضںوں کی تعداد 130 ہے جبکہ پنجاب میں کل تعداد 658 ہے۔

پی کے ایل آئی، میو ہسپتال، سروسز، جناح اور جنرل ہسپتال میں کنفرم مریضوں کے ساتھ مشتبہ مریض بھی زیر علاج ہیں۔ صوبہ پنجاب میں کورونا وائرس سے اموات کی تعداد 9 ہو گئی ہے۔

پنجاب میں کورونا وائرس کے 676 کنفرم مریض

ترجمان پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر کے مطابق ڈی جی خان سے 207 زائرین، ملتان سے 89 زائرین، رائے ونڈ کورنٹین میں 27 اور فیصل آباد کورنٹین میں 5 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

ترجمان کے مطابق لاہور میں 144، قصور 1، ننکانہ صاحب 13، راولپنڈی 44، جہلم میں 28، اٹک میں ایک، گوجرانوالہ میں 12، گجرات 62، منڈی بہاء الدین 4، حافظ آباد 5، ناروال میں ایک، سرگودھا 2، میانوالی 3، خوشاب1، ملتان 2، وہاڑی 2، فیصل آباد 9، رحیم یار خان میں 3، بہاولنگر، بہاولپور 1، لودھراں اور لیہ میں ایک ایک اور ڈی جی خان میں کورونا وائرس کے 5 کنفرم مریض ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ صوبہ پنجاب میں کورونا وائرس سے اموات کی تعداد 9 ہو چکی ہے جبکہ 5 مریض صحتیاب ہو کر ڈسچارج ہوئے۔ پنجاب میں آج صبح تک 14890 مشتبہ افراد کے لیبارٹری ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔ یہ ٹیسٹ این آئی ایچ اسلام آباد، پی آر ایل پنجاب، شوکت خانم، نشتر ہسپتال ملتان اور چغتائی لیب میں کیے جا رہے ہیں۔

تمام کنفرم مریض آئسولیشن وارڈز میں داخل ہیں۔ ترجمان پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر مریضوں کو مکمل طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہے۔ عوام سے گزارش ہے کہ حفاظتی تدابیر اختیار کرکے خود کو محفوظ بنائیں۔ گزشتہ 14 روز میں متاثرہ ممالک سے آنے یا کنفرم مریضوں سے ملنے والے افراد گھر میں آئسولیشن اختیار کریں۔

متاثرہ ممالک سے آئے افراد میں آئسولیشن کے دوران علامات ظاہر ہوں تو 1033 پر رابطہ کریں۔ محکمہ صحت کی ریپڈ رسپانس ٹیمیں مشتبہ مریض کو ہسپتال منتقل کر کے ٹیسٹ کروائیں گی۔

سندھ بھر میں کرونا متاثرین کی تعداد 676 ہو گئی

صوبائی وزیر صحت سندھ عذرا پیچوہو نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 49 نئے کیسز سامنے آنے کے بعد سندھ میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 676 ہو گئی ہے۔ کراچی میں 274، حیدر آباد میں 128 جبکہ 94 کیسز کا تعلق تبلیغی جماعت سے ہے۔

ادھر سکھر قرنطینہ سینٹر سے مزید 32 زائرین کو کورونا کا ٹیسٹ منفی آنے کے بعد گھروں کو جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ان زائرین کا تعلق کراچی، ڈگری، میرپور خاص، حیدر آباد اور نواب شاہ سے ہے۔ انھیں پولیس اور رینجرز کی سیکیورٹی میں ان کے شہروں کی طرف روانہ کیا گیا ہے۔

کراچی میں کورونا وائرس میں مبتلا ایک اور شہری انتقال کر گیا

کراچی میں کورونا وائرس میں مبتلا ایک اور شخص انتقال کر گیا ہے۔ جاں بحق ہونے والے مریض کی عمر 74 سال تھی۔ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے بتایا کہ کراچی میں کورونا وائرس سے آج دوسری ہلاکت رپورٹ ہوئی۔ متاثرہ شخص کو 26 مارچ کو ہسپتال لایا گیا تھا۔ حالیہ ہلاکت کے بعد کراچی میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 8 ہو گئی ہے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے میں کورونا وائرس کے 627 کیسز ہیں جن میں سے 272 زائرین ہیں جو کل مریضوں کا 43 فیصد بنتے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ 62 کیسز ایسے ہیں جو باہر سے آئے ہیں اور کُل کیسز کا 10 فیصد ہیں۔ اس کے علاوہ مقامی منتقلی کے 293 کیسز ہیں جو کُل کیسز کا 47 فیصد بنتے ہیں۔ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ برائے مہربانی گھروں میں رہیں۔ ہم اس بیماری کو آپ کی مدد سے ہی شکست دے سکتے ہیں۔

کورونا کے بڑھتے خدشات، رائیونڈ سٹی مکمل لاک ڈاؤن، تبلیغی مرکز قرنطینہ قرار

ضلعی انتظامیہ نے کورونا وائرس کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر رائیونڈ سٹی کو مکمل لاک ڈاؤن جبکہ رائے ونڈ تبلیغی مرکز کو قرنطینہ قرار دے دیا ہے۔

رائیونڈ سٹی میں موجود تمام جنرل سٹورز اور دکانیں بند کروا دی گئی ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر عدنان رشید کے مطابق یہ ایکشن وائرس بڑھنے کے خدشات کے پیش نظر لیا گیا ہے۔ رائیونڈ میں ابتدائی طور پر 3 روز تک مکمل لاک ڈاؤن رہے گا۔

محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ رائیونڈ میں کیسز سامنے آنے پر حکومت کی جانب سے آج کابینہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں فیصلہ لیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل کورونا وائرس خطرات کے پیش نظر رائیونڈ میں ہونے والا سالانہ تبلیغی اجتماع بھی ملتوی کر دیا گیا تھا۔ حکومت سے مشاورت کے بعد تبلیغی اجتماع کی مرکزی شوریٰ نے ہدايت کی جس میں کہا گیا کہ ملک بھر میں موجود تمام جماعتیں انتظامیہ سے تعاون کی پاپند ہوں گی۔ مرکزی شوریٰ نے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ اور استغفار کرنے کی تلقین کی ہے۔

مرکزی شوریٰ کی جانب سے واضح ہدایات میں کہا گیا تھا کہ تبلیغی جماعتیں گشت، بیان اور مجمع جمع نہیں کریں گی۔ تمام جماعتیں انتظامیہ سے مکمل تعاون کریں گی۔ تبلیغی جماعت کے کارکنان، مستورات، بچے اور بڑے اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ واستغفار کریں۔

کورونا وائرس کے باعث او آئی سی وزرائے خارجہ سطح کا اجلاس ملتوی

کورونا وائرس کی صورتحال کے باعث آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ سطح کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا ہے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق او آئی سی وزرائے خارجہ کا 47واں اجلاس افریقی ملک نائیجر میں 3 اور 4 اپریل کو ہونا تھا۔ اس اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کرنا تھی۔ او آئی سی اجلاس کی نئی تاریخ کا اعلان کورونا وائرس کی صورتحال بہتر ہونے پر کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف بن احمد العثمین سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے ان کیساتھ دنیا بھر میں پھیلی کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔

بات چیت کے دوران کورونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے او آئی سی کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات اور اس چیلنج کے تناظر میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی تشویشناک صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کورونا وبائی چیلنج نے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

انہوں نے اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے او آئی سی ممالک کو مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے، تحقیقاتی اداروں اور سائنسدانوں کے ذریعے اس وبائی چیلنج کا حل ڈھونڈنے سے متعلق سیکرٹری جنرل او آئی سی کے حالیہ بیان کا خیر مقدم کیا۔

وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل او آئی سی کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی تشویشناک صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے وہاں گزشتہ 8 ماہ سے جاری مسلسل کرفیو کے باعث وہاں ادویات اور خوراک کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ 80 لاکھ کشمیری بھارتی استبداد سے نجات کیلئے عالمی برادری بالخصوص مسلم امہ کی توجہ کے منتظر ہیں۔

بلوچستان میں کورونا وائرس کی صورتحال

چیف سیکرٹری بلوچستان فضیل اصغر نے بتایا ہے کہ 1854 افراد کے ٹیسٹ کئے جن میں صرف 159 افراد میں کورونا وائرس پایا گیا، ان میں سے 20 افراد میں مقامی طور پر یہ مرض منتقل ہوا۔ اب تک کورونا وائرس کے 19 مریض صحتیاب ہو چکے ہیں جبکہ 139 مریض تاحال زیر علاج ہے، جن کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مریضوں میں ایک خاتون کی حالت تشویشناک ہے جسے مرض قلب بھی لاحق ہے۔ 5 مریض نوکنڈی جبکہ دیگر تمام باقی مریض کوئٹہ میں زیر علاج ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈیلی ویجز پر کام کرنے والے افراد کی مالی امداد کی جائیگی، انھیں راشن کے بیگ بنا کر بھی تقسیم کریں گے، اس سلسلے میں حکومت بلوچستان نے تمام انتظامات مکمل کر لئے ہیں۔

چیف سیکرٹری بلوچستان نے بتایا کہ ڈاکٹرز کے تحفظ کے لئے 60 ہزار حفاظتی کٹ اور لاکھوں ماسک آئندہ ہفتے پہنچ جائیں گی۔ابھی تک صوبے میں 2000 حفاظتی کٹس، ماسک اور سینٹائیزر کوئٹہ پہنچ چکے ہیں۔

خیبر پختونخوا کے تمام ہسپتالوں کی او پی ڈیز بند کر دی گئیں

محکمہ صحت نے او پی ڈیز بند کرنے کا اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔ اوپی ڈیز پر پابندی کا فیصلہ مختلف وجوہات کے باعث کیا گیا۔ جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں کورونا کی وجہ سے حکومت نے ایمرجنسی لگا رکھی ہے۔ کورونا پھیلاؤ روکنے کیلئےاو پی ڈیز پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔ ہسپتالوں کی اوپی ڈیز 1 اپریل سے 13 اپریل تک بند رکھی جائیں گی۔

اس کے علاوہ یکم اپریل سے 13 اپریل تک نجی کلینکس بھی بند رکھے جائیں گے۔ اعلامیے میں ہدایت جاری کی گئی ہے کہ یکم سے 13 اپریل تک تمام ہسپتال ایمرجنسی سروسز بہتر بنائیں۔ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال کورونا مریض کی پہلی جانچ ہسپتال کے کھلے ایریا یا انٹری پوائنٹ پر کریں۔


مردان: منگا میں لاک ڈاؤن تیرھویں روز بھی جاری

ڈپٹی کمشنر مردان کا کہنا ہے کہ 376 افراد کے ٹیسٹ لئے گئے ہیں جن میں سے79 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ 93 کا رزلٹ نگیٹو جبکہ 191 کا رزلٹ نہیں آیا ہے۔ ریسکیو 1122 کی جانب سے شہر اور متاثرہ علاقے میں کلورین سپرے روزانہ کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے۔ اندرون شہر میں بھی پولیس نے ناکے لگا دیئے گئے ہیں۔

لاک ڈاؤن کے دوران دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 322 مقدمات درج کرکے 536 افراد کو گرفتارکر لیا۔ ان میں شادی بیاہ اور دیگر تقریبات کے 37، دکانات کیخلاف 12 اور پبلک ٹرانسپورٹ کے 181 مقدمات شامل ہیں۔ اس دوران پولیس نے مختلف قسم کے 980 گاڑیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

کورونا وائرس کی صورتحال، میاں شہباز شریف کا قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ

اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے پاکستان میں کورونا وائرس کی بڑھتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں اہم فیصلوں سے متعلق سوال اٹھا دیا، اس لیے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلا کر واضح کیا جائے کہ لاک ڈاؤن ہوگا یا نہیں؟

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قوم کی جان بچانے کی قومی حکمت عملی بچوں کا کھیل نہیں، قوم کو شک میں ڈالنا، انتظامیہ اور عوام کے لئے مسائل پیدا کرنے والی بات ہے۔

ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں کہ لوگوں کو گھروں میں کھانا پہنچا سکیں، عقیل کریم ڈھیڈی

کراچی کے معروف بزنس مین عقیل کریم ڈھیڈٰی نے کہا ہے کہ ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں کہ لوگوں کو گھروں میں کھانا پہنچا سکیں۔ وفاق اور صوبائی حکومت کو اس حوالے سے آپس میں بات کرنی چاہیے۔ دنیا نیوز کے پروگرام ‘’دنیا کامران خان کیساتھ’’ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر کمانے والے لوگ زیادہ ہیں۔ پاکستان جیسا ملک لاک ڈاؤن کو افیورڈ نہیں کر سکتا۔ گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ کو وفاق کے ساتھ مشاورت کرنی چاہیے۔ کما کر کھانے والا کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلائے گا۔ ہمیں ایسے لوگوں کے گھروں تک کھانا پہنچانا ہوگا۔ وفاق اور صوبائی حکومتوں کو آپس میں بیٹھنا ہوگا۔ سندھ حکومت لوگوں کو بچانا چاہتی ہے۔ اس کے اقدامات بہت اچھے ہیں تاہم لاک ڈاؤن ضرور کریں لیکن دیکھیں نتائج ٹھیک آ رہے ہیں یا نہیں؟ لاک ڈاؤن پر لوگ پوری طرح عمل نہیں کر رہے۔

برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسٹین ٹرنر کا فلائٹ آپریشن معطل کے حوالے سے ویڈیو پیغام

پاکستان میں تعینات برطانیہ کے ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسٹین ٹرنر نے فلائٹ آپریشن معطلی کے حوالے سے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ برطانیہ اور پاکستان کے درمیان فلائٹ آپریشن منسوخ ہونے سے سے کئی لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ کوشش کر رہے ہیں کہ جلد از جلد لوگوں کو محفوظ طریقے سے ان کے گھروں تک پہنچایا جائے۔ میں اور میری ٹیم سب سے پہلے اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ اس وقت پوری دنیا میں مشکل ترین صورتحال ہے۔ حکومت پاکستان اور پاکستانی ایئر لائنز کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

حکومت بلوچستان کا ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرامیڈکس کی ہنگامی بنیادوں پر بھرتی کا فیصلہ

حکومت بلوچستان نے کورونا کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈکس کی خالی آسامیوں پر ہنگامی بنیادوں پر بھرتی کا فیصلہ کیا ہے۔ تمام بھرتیاں انٹرویوز کے ذریعہ کی جائیں گی۔ خالی آسامیوں میں تمام اضلاع کے لئے 344 میڈیکل آفیسر اور لیڈی میڈیکل آفیسر شامل ہیں۔ ٹرژری کئیر ہسپتالوں کے لئے 205 نرسیں بھرتی کی جائیں گی جبکہ پیرا میڈکس 1 تا 15 گریڈ کی 2000 آسامییوں پر بھی فوری طور پر بھرتی کی جائے گی۔ امیدوار اپنی اسناد کے ہمراہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کے سامنے انٹرویو کے لئے پیش ہونگے۔ اہل امیدواروں کی فہرست سیکرٹری صحت کو ارسال کی جائے گی۔ سیکرٹری صحت کامیاب امیدواروں کو تقرری نامے جاری کریں گے۔ اسامیاں اور تفصیلات جلد اخبارات کے ذریعہ مشتہر کی جائیں گی۔

تاثر دیا جا رہا ہے کہ وبا تبلیغی جماعت کی وجہ سے پھیل رہی ہے، مبلغ نعیم بٹ

تبلیغی جماعت کے مبلغ نعیم بٹ نے کہا ہے کہ ہمیں اتنی سنگینی کا اندازہ نہیں تھا۔ اجتماع شروع ہوا تو حکومت نے کہا صورتحال تشویشناک ہے۔ دنیا نیوز کے پروگرام ‘’دنیا کامران خان کیساتھ’’ میں گفتگو کرتے ہوئے نعیم بٹ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کا دنیا میں کسی کو نہیں پتا تھا، صورتحال ایک دم خراب ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ خوف بہت زیادہ پھیلا دیا گیا ہے۔ ایسا تاثر دیا جا رہا ہے کہ وبا تبلیغی جماعت کی وجہ سے پھیل رہی ہے۔ رائے