Select Menu

اہم خبریں

clean-5

Islam

Iqtibasaat

History

Photos

Misc

Technology

» » » » » کورونا ۔۔۔آفت میں بھی چند مثبت پہلو



کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، انفیکشنز اور ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور کئی شہر یہاں تک کہ ممالک بھی بند ہو رہے ہیں اور لوگوں کو زبردستی تنہائی میں بھیجا جا رہا ہے۔مگر تمام تر پریشان کْن خبروں کے ساتھ ساتھ چند ایسی باتیں بھی ہیں جو ہماری امید بندھا سکتی ہیں۔
ممالک کے لاک ڈاؤن میں جانے کی وجہ سے آلودگی میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔خبر آئی ہے کہ لاہور جیسے شہر میں لاک ڈائون ہونے کی وجہ سے ائیر کوالٹی بہتر ہونے کی وجہ سے لاہور شہر26 ویں نمبر آگیا ہے۔ صنعتی سرگرمیوں اور گاڑیوں کے سڑکوں پر آنے میں کمی سے چین اور شمالی اٹلی، دونوں ہی میں نائیٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی سطحوں میں بڑی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ نائیٹروجن ڈائی آکسائیڈ فضا میں آلودگی پھیلانے والا ایک طاقتور کیمیکل ہے جس کی وجہ سے حدت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
نیویارک میں محققین کے مطابق ابتدائی نتائج کے مطابق گذشتہ سال کے مقابلے میں گاڑیوں سے نکلنے والی کاربن مونو آکسائیڈ میں تقریباً 50 فیصد کمی ہوئی ہے۔اور ایئرلائنز کی جانب سے پروازیں منسوخ کیے جانے اور کروڑوں لوگوں کے گھروں سے کام کرنے کی وجہ سے توقع ہے کہ دنیا بھر کے ممالک میں آلودگی میں کمی کا یہ رجحان جاری رہے گا۔
اسی طرح اٹلی کے شہر وینس کے رہائشیوں نے اپنے شہر سے گزرنے والے کئی کینالوں میں پانی پہلے سے کہیں زیادہ بہتر ہوگیا ہے۔شمالی اٹلی میں واقع مشہور سیاحتی مقام کی سڑکیں خالی ہیں اور وبا کے پھوٹنے کی وجہ سے آبی ٹریفک میں کمی ہوئی ہے جس کی وجہ سے گرد بیٹھ گئی ہے۔عام طور پر گدلا رہنے والا پانی اتنا صاف ہوگیا ہے کہ مچھلیاں بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ اٹلی کے شہر وینس میں 18 مارچ 2020 کو لی گئی  تصویر میں کینال کا صاف پانی دیکھا جا سکتا ہے۔ہم سبھی نے حالیہ دنوں میں خریداری میں افراتفری، اور ٹوائلٹ پیپر اور دیگر اشیائے ضروریہ پر لوگوں کو لڑتے جھگڑتے ہوئے دیکھا مگر اس وائرس نے دنیا بھر میں رحمدلی اور ہمدردی کے واقعات بھی دیکھنے میں آ رہے ہیں۔لوگ خیرات کرتے دکھائی دے رہے ہیں ۔ نیویارک کے دو لوگوں نے صرف 72 گھنٹوں کے اندر 1300 رضاکاروں کا ایک گروہ اکھٹا کر لیا ہے جو شہر میں وائرس کے خطرے کی زد میں موجود لوگوں اور عمر رسیدہ افراد کے گھروں پر اشیائے صرف پہنچائیں رہے ہیں ۔ پاکستان میں کئی فلاحی تنظیموں کی جانب سے مزدوروں کو راشن دینے کیلئے واٹس اپ کئے جارہے ہیں۔
فیس بک نے کہا ہے کہ برطانیہ میں لاکھوں لوگوں نے وائرس سے نمٹنے میں مدد کے لیے قائم کیے گئے مقامی امدادی گروہوں میں شمولیت اختیار کر لی ہے، جبکہ ایسے ہی گروہ کینیڈا میں بھی قائم کیے گئے ہیں۔
امریکہ میں ایک سٹور کے شیلف میں چسپاں پیغام میں عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ صرف ضروری اشیا ہی خریدیں۔آسٹریلیا میں سپرمارکیٹوں نے عمر رسیدہ افراد کے لیے ایک خصوصی گھنٹہ مختص کیا ہے تاکہ بڑی عمر کے یا جسمانی طور پر معذور افراد سکون سے خریداری کر سکیں۔
اس کے علاوہ لوگوں نے پیسے عطیہ کیے، کھانے کی ترکیبوں کا تبادلہ کیا، ورزش کے آئیڈیاز دئیے، اور خود ساختہ تنہائی میں موجود عمر رسیدہ افراد کو امید افزا پیغامات بھیجے۔ کچھ لوگوں نے اپنی دکانوں کو کھانوں کی تقسیم کے مراکز میں تبدیل کر دیا ہے۔
دفتری اور گھریلو معمولات کی وجہ سے ہم اکثر اپنے آس پاس موجود لوگوں سے لاتعلق ہوجاتے ہیں۔ اب جب وائرس سے ہم سب لوگ متاثر ہو رہے ہیں، تو یہ دنیا میں تنہائی کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ کئی برادریوں کو قریب بھی لے آیا ہے۔اٹلی جہاں ملک بھر میں لاک ڈاؤن ہے، وہاں لوگوں نے اپنی اپنی بالکونیوں میں جمع ہو کر حوصلہ بڑھانے والے گانے گائے۔جنوبی سپین میں ایک فٹنس انسٹرکٹر نے ایک رہائشی عمارت کی نچلی چھت سے ورزش کی تربیت کروائی اور باقی لوگوں نے اپنی اپنی بالکونیوں سے اس میں حصہ لیا۔کئی لوگوں نے اس موقع کا استعمال اپنے دوستوں اور پیاروں سے فون اور ویڈیو کالز پر بات کرنے کے لیے استعمال کیا ہے جبکہ دوستوں کے گروپ موبائل ایپس کے ذریعے گھر بیٹھے کلبز کا مزہ لے رہے ہیں۔ گھر میں سب افراد کافی عرصے کے بعد مل کر بیٹھے ہیں اور اپنے دکھ درد شیئر کئے ہیں۔
اس وائرس نے طبی عملے اور اہم شعبوں میں کام کرنے والے دیگر افراد کی اہمیت کو بھی واضح کر دیا ہے۔ ہزاروں یورپی افراد اپنی بالکونیوں میں کھڑے ہو کر وائرس سے نبرد آزما ڈاکٹروں اور نرسوں کو خراجِ تحسین پیش کر رہے ہیں جبکہ لندن میں میڈیکل کے طلبا نے طبی عملے کے بچے سنبھالنے اور ان کے گھروں کے کام کرنے کے لیے رضاکارانہ طور پر خدمات پیش کی ہیں۔اٹلی کے شہر ٹیورن میں لوگ لاک ڈاؤن کے دوران بالکونیوں میں جمع ہو کر ایک میوزک اور لائٹس شو سے لطف اندوز ہو تے رہے۔
کروڑوں لوگوں کے تنہائی میں ہونے کی وجہ سے اب زیادہ تر لوگ اس موقع کو اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔اکٹھے بیٹھنے کو غنیمت جانا کہ یہ بھی ایک اللہ کی نعمت ہے ۔
سوشل میڈیا صارفین اپنے نئے مشاغل کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں جن میں کتب بینی، بیکنگ، بْنائی اور مصوری شامل ہیں۔واشنگٹن میں قائم ڈی سی پبلک لائبریری ان لائبریریوں میں سے ہے جنھوں نے ایک ورچوئل بک کلب قائم کیا ہے جبکہ اٹلی سے تعلق رکھنے والے مایہ ناز شیف ماسیمو بوتورا نے انسٹاگرام پر کچن قورنٹین نامی سیریز شروع کی ہے جہاں گھر پر پھنسے افراد کو بنیادی ترکیبیں سکھائی جا رہی ہیں۔بحثیت مسلمان ہمیں ایک ایسا موقع ملا کہ روزگار کمانے کے جھیلوں میں ہم قرآن سے دور ہوگئے تھے اب ہمیں یہ موقع ملا کہ ہم ترجمع کے ساتھ قرآن پڑھ سکیں۔ اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھ کر ان کی اخلاقی تربیت کرسکیں اور ان کے ساتھ دوستانہ ماحول میں بات کرکے ان کے مسائل حل کریں۔ بڑوں کا احترام کرنے کی عادت ڈالیں۔ خواتین ایک دوسرے سے الجھنے کی بجائے گھر کے ماحول کو خوش اسلوبی سے چلانے کی عادت کو اپنائیں تو گھر جنت بن سکتاہے ، یہ ہمیں ایک اچھا موقع ملا ہے سیکھنے کا ۔ اللہ نے ایک موقع دیا ہے، اس کے ہر کام میں کوئی بہتری ہوتی ہے ، اللہ پاک ہمیں جلد از جلد اس آفت سے چھٹکارا عطا فرمائے۔ 

پاک اردو ٹیوب Pak Urdu TUbe

ہ۔ یہ ایک فرضی تحریر ہے یہاں پر آپ اپنا تعارف لکھ سکتے ہیں۔
«
Next
جدید تر اشاعت
»
Previous
قدیم تر اشاعت

1 تبصرے:

  1. اگر کسی بھائی کو اردو بلاگر ٹیمپلیٹ ثاہیے تو یہاں سے ڈاؤنلوڈ کر سکتے ہیں
    https://noble-knowledge.blogspot.com/

    جواب دیںحذف کریں